جَب ہُوئے شاخ سے جُدا، پتّے
لے اُڑی،سَب کے سَب، ہوا، پتّے
گُنگُناتی ہیں مَوج میں شاخیں
جھُوم اُٹھتے ہیں، لَہلَہا،پتّے
پھر سے شاخوں پَہ کونپلیں پھُوٹیں
دے رَہے ہیں تُجھے صَدا، پتّے
رَات سوتے ہیں لوریاں سُن کر
صُبح جاتی ہے پھر جَگا، پتّے
بُوڑھا بَرْگَد، کَہانیاں کَہتا
سُن کے دیتے تھے،مُسکُرا، پتّے
اَیک اِک کر کے، جَھَڑ گئے، آخِر
پیڑ سے خُوب تھے خَفَا، پَتّے
گھَنے جَن٘گل سے جان چھُوٹ گئی
ہوگئے قید سے رِہا، پتّے
جیسی ہوتی ہے پیڑ کی خَصْلَت
ویسے ہوتے ہیں با وفا، پتّے
کون یوں گُل مَسَل کے جاتا ہے؟
بِکھرے ہوتے ہیں جا بَہ جا، پتّے
اَیک دو مات، کوئی مات نَہِیں
پِھر سے بازی لگا، اُُٹھا، پتّے
(مرزارضی الرّحمان)

0
2