جز گماں دل میں کچھ اندیشہ نہیں
اب کسی کو بھی مجھ سے خطرہ نہیں
کتنی مہنگی پڑی ہے تیز روی
زندگی ہے، مگر میں زندہ نہیں!
تیرے اور میرے درمیاں جاناں
اب فقط فاصلے ہیں، رستہ نہیں
تجھ سے ملتے ہوۓ میں بھول گیا
کوئی بھی ماجرا، ہمیشہ نہیں!
ہر تمنا پڑی ہے کونے میں
آنکھ میں خواب، دل میں جذبہ نہیں
زندگی اک تضاد میں گزری
میرے گھر میں شجر تھے، سایہ نہیں!
شبِ ہجراں کہ سرد لہر ہے اور
اوڑھنے کو کوئی لبادہ نہیں

0
12