پوری زمین پر کوئی اس سے بھلی نہیں |
اس کی گلی سے خاص یاں کوئی گلی نہیں |
یادیں تھیں یا کتاب تھی دیمک زدہ کوئی |
مٹی کے جیسے بُھر گئی لیکن کھلی نہیں |
اچھا تھا اس کا فیصلہ جو چھوڑ کر گئی |
مٹی میں میرے ساتھ یاں وہ بھی رُلی نہیں |
یہ زندگی سفید سی چادر کی مثل تھی |
داغوں سے تھی بھری کبھی مجھ سے دھلی نہیں |
مایوسیاں فضا میں ہیں شاعر ہی تھا ضرور |
اس قبر پہ نجانے کیوں کوئی ظِلی٭ نہیں |
شاہدؔ ٹھہر گیا ہے عجب موسمِ خزاں |
پودے گلاب کے ہیں بہت اک کلی نہیں |
٭تختی |
معلومات