دل لبھائے اے صنم اس طرح آنا تیرا
خوشیاں دُوبالا کریں ایسے ہی ملنا تیرا
مت ستم گر یہ ستم تُو کبھی نا کر دینا
لے چلا جان مری روٹھ کے جانا تیرا
سوچتا ہوں تو یہ احساس ہو اندر اپنے
شان و عظمت کو بڑھائے مری، پانا تیرا
وصل کو کر دے معطر و حسیں پھولوں جیسا
کیسے تڑپائے تبھی تحفوں کا لانا تیرا
الجھنیں ساری سلجھنے میں مدد کیں ناصؔر
نام بھی پیار سے رکھا ہے جو دانا تیرا

0
50