کتنے مخمور ہیں محفل میں ترے آنے سے |
پی ہے دو گھونٹ ترے سُرمگیں میخا نے سے |
لوگ کہتے ہیں جو دیوانہ انہیں کہنے دے |
مجھ کو مطلب ہے فقط تیری رضا پانے سے |
منتظر اور ہے اس پار جہاں تیرے لئے |
فرق کیا دنیا میں پڑتا ہے ترے جانے سے |
تیری تخلیق عبث تو نہ ہوئی تھی آخر |
یاد رکھ کوئی تو مقصد تھا یہاں لانے سے |
دور تک پھیلا ہوا جو ہے ثمر دار شجر |
تخم ریزی تو ہوئی اس کی بھی اک دانے سے |
فکرِ فردا سے ہو آزاد اسے آج اُٹھا |
بوجھ کل کون اتارے گا ترے شانے سے |
باغباں ہم تھے سمجھتے ہیں وہ اب خارِ چمن |
پیڑ سے کیا انہیں مطلب تو ہے پھل کھانے سے |
خوابِ غفلت سے جگایا تو برا مان گئے |
شکوہ اے سمعِ خراشی ہے مرے گانے سے |
طارق ہم ان کی محبّت میں ہوئے نغمہ سرا |
تیغ ہم پر ہی نظر آتے ہیں وہ تانے سے |
معلومات