سب کچھ لٹا دیا تو وہیں سجدہ کر دیا
کچھ ہاتھ نا رہا تو وہیں سجدہ کر دیا
اک مان تھا کہ اپنے سبھی ساتھ آئیں گے
تنہا رہا کھڑا تو وہیں سجدہ کر دیا
رب تھا مرےقریب میں بھی رب کےپاس تھا
اس راہ پر چلا تو وہیں سجدہ کر دیا
اب راہِ حق پہ خون ضروری ہوا مرا
معلوم یہ ہوا تو وہیں سجدہ کر دیا
ہر ایک ظلم سہہ کے بھی ثابت قدم رہا
رب کا کرم ملا تو وہیں سجدہ کر دیا
دنیا کے رنج سہہ کے سفر آخری میاؔں
آسان ہو گیا تو وہیں سجدہ کر دیا
میاؔں حمزہ

0
6