نفرت کی پڑے کوئی روایت نہیں اچھا |
جس بات سے بڑھتی ہو کدورت نہیں اچھا |
تحقیق بنا دوش خدایا نہ کسی پر |
تہمت دھریں ہر گز کسی بابت نہیں اچھا |
تلخی نہ بڑھے اور بہت پہلے گھٹن ہے |
ہونٹوں پے سجے کوئی شکایت نہیں اچھا |
خوشیوں کی جو ضد ہو اسے ہونٹوں میں دبا لو |
جس بات سے بڑھنے لگے وحشت نہیں اچھا |
سچ ہے کہ محبت ہے محبت، نہ کرو تم |
نفرت سے سوا ہوتی ہے نفرت نہیں اچھا |
ہر گام یہی عام تصور لئے پھرنا |
مہتاب جبیں چاند سی صورت نہیں اچھا |
پہلے تو محبت تھی محبت کے سبب تھی |
اب آپ سے کوئی بھی شکایت نہیں اچھا |
بستی کو میسر ہو مگر موجہِ زہرآب |
حکام پئیں شربتِ امرت نہیں اچھا |
دل میں جو اتر جائے وہ تھوڑی بھی بہت ہے |
بے وجہ کہانی کی طوالت نہیں اچھا |
معلومات