ذکر چھیڑا ہے ایک مہ رُخ کا |
ایسی ہمت بھلا کہاں مُجھ کو |
اِک حسیں تذکرہ محبت کا |
تیرے جلووں نے دی زباں مُجھ کو |
اس قدر رات کا اندھیرا تھا |
چشمِ بینا ملی وہاں مُجھ کو |
ٹھو کریں کھا کے میں تو گر جاتا |
گر نہ ملتا ترا نشاں مُجھ کو |
تیری رحمت ہوئی ہے جلوہ گر |
شکر واجب کہاں کہاں مُجھ کو |
تُو نے کُوئے صنم دکھایا ہے |
تھا وہ یارِ نہاں نِہاں مُجھ کو |
صدق پیشِ نظر ہوا جب سے |
تیری عظمت ہوئی عیاں مُجھ کو |
تیرا آنا خُدا کا آنا ہے |
ایسا واضح ہُوا بیاں مُجھ کو |
تُو نے مظلوم کی حمایت میں |
دی وہ جراَت ملی زباں مُجھ کو |
حق اسیروں نے پالئے تُجھ سے |
تیرے در سے ملی اماں مُجھ کو |
تیری تعلیم سے ہوئے پیارے |
سب یتیم اور بیٹیاں مُجھ کو |
بےشُمار اس قدر ترے احساں |
غیر مُمکن ہوا بیاں مُجھ کو |
دورِ آخر میں پِھر سے آئے گا |
تیرے ملنے کا تھا گُماں مُجھ کو |
چاند گہنا گیا تو سُورج بھی |
تیرا روشن ہوا نشاں مُجھ کو |
جب سے در پر ترے سلام کیا |
پائے دُشمن بھی مہرباں مُجھ کو |
تیرے آنے سے وُہ بہار آئی |
غنچہ و گُل ہوا جہاں مُجھ کو |
عشق صبر آزما سُنا تھا پر |
اور کتنے ہیں امتحاں مُجھ کو |
میں نچھاور ہزار بار کروں |
تجھ سے پیاری نہیں یہ جاں مُجھ کو |
معلومات