ہو ذکر میرے لب پر ہر صبح و شام تیرا |
میں تو رہوں یہاں بس ہو کر مدام تیرا |
ابتر ہے حال میرا سن لے مرے خدایا |
مجھ پر نمایاں کردے اب قربِ تام تیرا |
ربِ کریم تجھ سے میری یہ التجا ہے |
”جاری رہے زباں پر ہر دم کلام تیرا“ |
فہم و قیاس کی زد میں ہیں سبھی یہاں پر |
عقل و خرد کی زد سے باہر مقام تیرا |
مثلِ رشید احمدؒ، اشرف حکیمؒ و قاسمؒ |
یا رب ہو میرے دل کا فکرِ دوام تیرا |
توفیق دے تو یا رب نکلوں تری عطا سے |
راہِ صراط سے میں لے لے کے نام تیرا |
سائے میں اپنے یا رب مجھ کو جگہ تو دینا |
اک آسرا ہی ہوگا روزِ قیام تیرا |
میری دعا ہے اک دن رب کی عطا سے ہوگا |
راہِ خدا میں احسنؔ قصہ تمام تیرا |
معلومات