عکس نے کر دیا نڈھال ہمیں
آئینہ تو ہی اب سنبھال ہمیں
سرحدوں سے انا کی میں نکلوں
کاش آ جاۓ ایسی چال ہمیں
ڈوب کر تجھ میں ہو گیا ہوں گم
تو ہے دریا تو پھر اچھال ہمیں
چلتے ہی بات میر جعفر کی
آ گیا اپنوں کا خیال ہمیں
ٹوٹ کر میں بکھر نہ جاؤں کہیں
اپنے سانچے میں نہ ڈھال ہمیں
آفتِ روح بن گئی ہے یہ زیست
وحشتِ جاں سے اب نکال ہمیں
تجھکو کھونے سے بھی بڑا بےحس
اپنے ہونے کا ہے ملال ہمیں
بےحس کلیم

0
54