گزر گیا ہے جفا کا موسم
پلٹ کے آیا وفا کا موسم
خزاں بگاڑے گی کیا ہمارا
چلا گیا ہے بَلا کا موسم
سدا رہے یہ جمال تیرا
یہ کہہ رہا ہے صدا کا موسم
گزر گیا جو اسے بھلا دو
نہیں پھر آتا صدا کا موسم
گئی جوانی بہار آئی
کہاں سے آیا سزا کا موسم
کرو محبت ہے جرم تو کیا
حسیں ہے کتنا خطا کا موسم
سمجھ تقاضے وفا کے سید
گزر نہ جاۓ نبھا کا موسم

0
5