طعنے مسلسل اپنے مقدر کے ہو گئے
کوتاہ قد تمام برابر کے ہوگئے
دل نے اگرچہ لاکھ گھمایا ادھر ادھر
*پھر جو بھی در ملا ہے اسی در کے ہو گئے*
ایماں بچا بچا کے رکھا تھا سو گم ہوا
ہم بھی اخیر دم اسی کافر کے ہو گئے
مڑ کر کسی کو آپ نے دیکھا نہ تھا عزیز
پھر کیا ہوا کہ آپ بھی پتھر کے ہو گئے

0
34