تلخی و حیات بھی پی لینے تو دیجئے، |
میسر ہو یا نہ ہو، یہ شب پینے دیجئے۔ |
مے چل رہی تھی بادہ کش دستِ ساقی سے، |
پروانے کو گلا ہے، کیا پینے دیجئے۔ |
آئے یہاں سے اب خالی ہاتھ تو نا جائیں، |
تھوڑی سی میکدے ہمکو پینے دیجئے۔ |
صبحِ دم سے چلا ہوں، شب تک ہے ہونے کو، |
مے خانے میں تو اب ہمکو پینے دیجئے۔ |
نظریں کرم کے اب ساقی کا بھرم رکھے، |
اب مان جائیں بھی ساغر، پینے دیجئے۔ |
دل کی حالت دیکھو، کس طرح الجھی ہوئی ہے، |
غم و خوشی کی موج میں ہمکو پینے دیجئے۔ |
یادیں جو چھپیں ہیں دل کے گوشے میں کہیں، |
آج چھو لیں سب کو، یہ شب پینے دیجئے۔ |
درد و سکون، امید و آس سب کو چھوڑ کر، |
بس زندگی کے لمحوں کو ہمکو پینے دیجئے۔ |
معلومات