| غم کے مارے جو مّسکرائے ہیں |
| تیری چاہت نے گُل کِھلائے ہیں |
| جو خوشی بھی مِلی ادھوری تھی |
| ہم نے ایسے نصیب پائے ہیں |
| تم زمانے سے ڈر گئے صاحب |
| ہم نے اپنوں سے زخم کھائے ہیں |
| دُکھ سے رشتہ بہت پرانا ہے |
| غمِ ہجراں کے ہم پہ سائے ہیں |
| چُومتے ہیں اب اپنے ہاتھوں کو |
| تیرے ہاتھوں کو چُھو کے آئے ہیں |
| کیسی حالت بنائی ہے تُم نے |
| کون سے غم گلے لگائے ہیں ؟ |
| چشمِ تر کو خبر نہیں مانی |
| زخم دِل کے کہاں چھپائے ہیں |
معلومات