تاذّی سے تَر یہاں پر میرا وُجُود تھا |
کوئی یہاں نہ میرا گُفت و شُنُود تھا |
احسان اس نے اَفزُوں مجھ پر کیے مگر |
مطلوب اس کو اپنا نام و نَمُود تھا |
اس کی اَزَل سے شاید نیّت میں کھوٹ تھی |
اِمداد سے بھی اس کی حاصل نہ سُود تھا |
کوئی نہ مل سکا رَد سُوزِ حیات کا |
اک یار جو ملا تھا وہ بھی حَسُود تھا |
آشُفتَگی میں ہر دم پُرسانِ حال تھا |
حسانؔ جانتا ہے وہ کون بُود تھا |
جس کو بھی دل کی دولت حاصل یہاں پہ تھی |
اس کو کہاں سے زَر کا نقصان و سُود تھا |
حسانؔ روزِ محشر وہ خُلد جائے گا |
جس کو یہاں پہ ہر دم ذَوقِ سُجُود تھا |
معلومات