ناز پروردہ جوانی میری
رہتی دنیا ہے دِوانی میری
نقش و رونق میں بڑی ہی دلکش
جو حویلی تھی پرانی میری
آشیاں کتنے بسالیں لیکن
ڈستی ہیں یادیں سہانی میری
جام و مشروب سجا اے ساقی
کچھ بڑھ جائے روانی میری
حسن تو ڈھلتے ہی رہتا ناصؔر
بات بس دل میں بسانی میری

0
58