دل کو سر مضراب کیا ہے میں نے |
ہر سانس کو بیتاب کیا ہے میں نے |
کچھ اپنے لئیے قریہ جاں میں بھٹکے |
کچھ خاطر احباب کیا ہے میں نے |
ٹھہرے ہوئے پانی میں پتھر چلا کر |
اندازہ گرداب کیا ہے میں نے |
ہرغم کو رگ جاں کا تقرب دے کر |
تَجْزِیَہ اعصاب کیا ہے میں نے |
دل کو بھی ڈبویا ہے لہو میں اکثر |
آنکھوں کو بھی سیراب کیا ہے میں نے |
معلومات