اس شہرِ طوفاں کا نیا انداز ہے
جو سوچتا ہے اس کو مارا جاتا ہے
پھر مقتلِ گل کو سجا دو خون سے
اے منصفِ دوراں ترا کیا جاتا ہے

0
24