تیرے احسان ہیں اتنے کہ نہ ہو ان کا شمار
حسن کی ایک جھلک دیکھوں تو آ جائے بہار
اے خدا مجھ کو تری ذات کی قُربت مل جائے
صاف ہو جائے اگر دل تو ہو چہرے پہ نکھار
بخش دے فضل سے اپنے تُو مرے سارے گنہ
راہِ تقوٰی پہ ہی چلتا رہوں میں لیل و نہار
اذن سے تیرے فرشتے ہوں محافظ میرے
مجھ پہ جب جب کرے شیطان کوئی اپنا وار
ہر طرف دین کے دشمن ہی نظر آتے ہیں
ہے مسلمان ہی نقصان سے ہوتا دو چار
مسجدیں ان سے ہیں محفوظ نہ مندر اب تو
یہ گرا دیں جہاں چاہے ترے گھر کے مینار
تیری غیرت کا تقاضا ہے کہ اظہار تُو کر
پیس دے آئے نظر ان کے بھی ہوں ٹکڑے ہزار
رحم غالب ہے ترا ان کو ہدایت دے دے
کر لیں توبہ جو ترے بندوں میں ہو ان کا شمار
ہے ترا کام دعا کرتا چلا جا طارق
جب خدا دے گا تو آئے گا ترے دل کو قرار

0
46