سب غور سے سنیں خصوصا لڑکیاں !
ویسے تو پوری زندگی احتیاط کے ساتھ گزارنی چاہیے لیکن
15 سے 25 سال کی عمر تک خدا کے لئے بہت ہی احتیاط کے ساتھ زندگی گزارا کریں۔
یہ وقت بہت نازک ترین اور فتنوں کے زمانے والا وقت ہوتا ہے۔ کیونکہ اس دورانیے میں انسان خود اپنے جسم میں ایک عجیب سی تبدیلی کے ساتھ ساتھ فطری طور پر اپنی سوچ و فکر میں بھی تبدیلی محسوس کر رہا ہوتا ہے۔
پھر اگر خدانخواستہ بے احتیاطی کی بنا پر انسان سے کوئی گناہ یا غلطی سرزد ہو جاتی ہے تو اللہ تو انسان کی ندامت کے بعد معاف کر دیتا ہے لیکن لوگ کبھی معاف نہیں کرتے۔
آپ جتنی بھی توبہ کر لیں یا آپ کی توبہ کی گواہی کے لئے بالفرض آسمان سے کوئی فرشتہ بھی اتر آئے تو بھی آپ سے جلنے والے لوگ کبھی آپ کو معاف نہیں کریں گے اور آپ کی برائی کو زندگی بھر دوسروں کے سامنے بیان کر کر کے مزے لیتے رہتے ہیں ۔
آپ بعد میں بھلے سو فیصد تقوی والی حالت کے ساتھ زندگی گزار رہے ہوں گے پھر بھی آپ سے جلنے والے لوگ آپ کو تکلیف پہنچانے کے لیے دوسروں کو آپ کے گناہ کو بتا بتا کر آپ کے روح کو زخمی کرتے رہیں گے۔
اور ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ ماں باپ دوسروں کے سامنے تو آپ کا ساتھ دیں گے آپ کی حمایت کریں گے لیکن کبھی نہ کبھی کہیں نہ کہیں وہ بھی آپ کو اکیلے میں آپ کی غلطی پر آپ کو طعنے ضرور دے ہی دیں گے۔
اس لیے خدارا کسی غیر کے لیے اپنی زندگی بھر کی عزت کو ہرگز خراب نہ کریں۔کوئی بھی غلط قدم اٹھانے یا کوئی غلط حرکت کرنے سے پہلے ایک لاکھ دفعہ عزت کا سوچ لیا کریں کیونکہ عزت ایسی چیز ہے جو ایک دفعہ چلی گئی پھر واپس کبھی لوٹ کر نہیں آتی۔
تحریر محمد ارسلان 20/9/22
معلومات