تمہاری بات ایسی ہو مچل لوں

وگرنہ بات سیدھی ہے سنبھل لوں


کروں گا تیری دنیا سے بھی باتیں

میں اپنے خول سے پہلے نکل لوں


 مری وحشت لکھی وہ قسمتوں کی 

دعائیں اس سےمانگوں  تو بدل لوں


وہ "سدرہ "کی گزر گاہوں سے آگے 

  مرے بس میں نہیں ہے میں بھی چل لوں


تو میرے خواب آنکھوں سے چرا لے 

 کہو پھر اس کے بعد تم سے مل لوں


 مری خوش فہم دنیا کی وہ راہیں 

میں سورج کی تپش میں  کتنا جل لوں


 یہ اپنی کشمکش کے   سلسلے سب 

روش آدم سے ہیں کیسے نکل لوں


جہانگیر حسن روش 

 



0
47