تمہاری بات ایسی ہو مچل لوںوگرنہ بات سیدھی ہے سنبھل لوںکروں گا تیری دنیا سے بھی باتیںمیں اپنے خول سے پہلے نکل لوں مری وحشت لکھی وہ قسمتوں کی دعائیں اس سےمانگوں تو بدل لوںوہ "سدرہ "کی گزر گاہوں سے آگے مرے بس میں نہیں ہے میں بھی چل لوںتو میرے خواب آنکھوں سے چرا لے کہو پھر اس کے بعد تم سے مل لوں مری خوش فہم دنیا کی وہ راہیں میں سورج کی تپش میں کتنا جل لوں یہ اپنی کشمکش کے سلسلے سب روش آدم سے ہیں کیسے نکل لوںجہانگیر حسن روش