لال كنیر"                 

لال كنیر، آپ میں سے اکثر  اس نام کو جانتے ہونگے اور چند ایک ایسے بھی ہونگے جو اس نام سے پہلی دفعہ واقف ہوے ہونگے ۔چونکہ اللّه نے انسان کی تخلیق کے ساتھ ساتھ اسے اور بھی بہت ساری نعمتوں سے نوازا ہے اور ایسی ایسی نعمتیں عطاء کی ہیں کہ انسان ششدر رہ جاتا ہے ۔اللّه نے کائنات کو خوبصورت بنانے کے لئے بہت سے رنگ بکھیرے ہیں۔اگر زمین کو ہی دیکھا جائے تو ایسے ایسے رنگ نظر آے گے، ایسی ایسی  چیزیں نظر آے گی بظاھر تو وه ایک دوسرے سے مختلف ہونگی لیکن ایک جھلک ایسی بھی ہوگی جو سب میں آپکو یکساں نظر آے گی وہ جھلک قدرت کی جھلک ہوگی۔کہنے والے کہتے ہیں کے یہ جھلک نصیب والو کو نظر آتی ہے۔اگر آپکو یہ       جھلک نظر آ رہی ہے تو آپ بڑے نصیب والے ہیں۔

زمین کو اگر ایک باغ کی مانند سمجھا جائے تو باغ کا سب سے خوب صورت ترین پودا انسان ہے اور بھی بہت سارے پودے ہیں جڑی بوٹیاں ہیں  کچھ زہریلی ہیں جنکو ہم (  كنیر )کہتے اور کچھ شفا بخش بھی ہوتی ہیں۔اب کچھ پودے تو اس باغِ کائنات کے ہماری سمجھ میں آجاتے ہیں لیکن کچھ ہماری سمجھ سے بالا تر ہیں کیوں کے ہماری سوچ محدود ہے اور اللّه کی وسعتیں لا محدود ہیں۔


اب جب کہ انسان اللّه کا خوبصورت ترین پودا ہے اللّه چاہتا ہے کے یہ پھلے پھولے ۔اس سے باغ مہکے اسکی خوشبو ایسی ہو کے باقی پودے دیکھ کر رشک کریں۔تو اللّه نے اس پودے کو دینِ اسلام کی مٹی میں بویا اور اس پر اپنی رحمتوں کی بارش برسائ اور محبّت رسول  صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم سے اسکو مہکایا۔


اب جو تو اس مٹی میں رہے گا وہ ضرور خوبصورت پودا بنے گا اور اپنے اپ کو محبّت رسول  صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم سے مہکائے گا۔لیکن جو اس مٹی سے نکل جائے گا تو وہ خوبصورت پودا نہیں رہے گا وہ ایک زہریلی جڑی بوٹی بن جائے گا جسکا منشا اس خوب صورت باغ کے خوب صورت پودوں کو نقصان پہنچانا اور باغ کی خوب صورتی کو ختم کرنا ہوگا۔لیکن یہ یاد رکھنا چاہیے کے مالک اپنے باغ کی بیحد حفاظت کرتا ہے اور اپنے باغ کی خوب صورتی کو برقرار رکھنے کے لئے ایسی  جڑی بوٹیاں، ایسی كنیر کو کاٹ دیتا ہے تا کے وہ اس کے خوبصورت پودے کو نقصان نہ پہنچائے۔ماضی میں ایسی بہت سی مثالیں ملتی ہیں کے جب بھی کسی قوم نے شر کو  پھیلانے کی کوشش کی تو مالک نے اُن کو صفحہ ہستی سے مٹایا اور باقیوں کے لئے عبرت بنایا۔  

اب ہمیں اپنا محاسبہ خود ہی کر لینا چاہیے کہ کیا ہم خوب صورت پھول بنے گے یا كنیر۔اگر ہم دین اسلام کی مٹی سے نکل چکے ہیں تو ابھی بھی وقت ہے خدا کی رحمت بہت وسیع ہے ہم اپنے اصل کی طرف لوٹ جائیں۔دوبارہ اس کی طرف رجوع کریں تا کے ایک خوب صورت پودا بن سکیں۔اللّه تو چاہتا ہے کے اسکا باغ اسکے خوب صورت پودوں سے مہکے اور یہ كنیریں اپنے کیئے پر پشیماں ہوں تو اللّه ان پر بھی رحمت برسا دے گا اور ان کو بھی خوبصورت پودا بنا دے گا جو محبّت رسولصَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم  سے مہکے گا۔

کیوں کے اللّه تو فرماتا ہے کہ                  

پھر جو ظلم کرنے کے بعد توبہ کرے اور اپنی اصلاح کر لے تو اللہ کی نظرِ عنایت پھر اس پر مائل ہو جائے گی،اللہ بہت درگزر کرنے والا اور رحم فرمانے والا ہے۔۔۔!!! (سورتہ المائدہ )

ازقلم  رحمت علی


0
103