حقوق نسواں کی اصطلاح بذات خود اس حقیقت کی عکاس ہے کہ استعمال کرنے والا (یا والی) جنسی یا صنفی امتیاز کا (یا کی) علم بردار ہے۔ اب صنفی امتیاز ہے کیا ؟

یہ سوال ہم سب کے لیے غور طلب ہے کیونکہ اس اصطلاح کا استعمال کرنے والے دعویٰ کرتے ہیں کہ کسی کو بھی مرد و زن میں تفریق کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔

دوسری طرف وہی لوگ حقوق نسواں کا نعرہ بھی لگاتے ہیں۔ اب پہلے تو انہیں یہ فیصلہ کرلینا چاہیے کہ وہ صنفی امتیاز کے قائل ہیں یا اس کے خلاف؟

اب یہ بھی بھلا کوئی کرنے والی بات ہے کہ آپ تذکیر و تانیث سے مبرا گفتگو کے پابند ہو جائیں، یعنی بنیادی طور پر زبان کا ہی بیڑا غرق کر دیں۔ دوسری جانب حقوق انسانی کے علمبردار درحقیقت برابری نسواں کے نام پر مرد و زن کی تفریق کو ختم کروانا چاہتے ہیں اور برابری نسواں کے نام پر مرد و زن کی تفریق کو ختم کرنا سمجھیں کہ انسانیت کو ختم کرنے کے مترادف ہے۔


43