جہاں تک دوسرے شعر کا تعلق ہے تو
کسی بناء واحد پر زیادہ افراد جھگڑ سکتے ہیں۔
یہاں توجہ جھگڑوں (جمع) پر نہیں بلکہ "وجہ" پر دلائی گئی ہے جو واحد ہے
اور بذاتہی اس نکتہ میں تمام شعر کا حسن مرتکز ہے اگر بنظر غائر دیکھا جائے
تو
مزید یہ کہ نفس مضمون کی رعایت رکھتے ہوئے "آدمی" بطور جمع مستعمل ہوا ہے
دوم یہ کہ جیسا آپ نے فرمایا
"جھگڑتا آدمی ہے "
تو سوال پیدا ہو گا ۔۔۔۔۔۔۔کس سے جھگڑتا ہے؟ جو مقصود محل نہیں۔
القصہ، گرامر سے اوپر اٹھ کر" بین السطور لطیف معانی" پر دھیان دینے سے "نکتہ محل" از خود "نکتہ حسن کلام" میں بدل سکتا ہے۔
ہر چند قواعد گرامر اپنی جگہ مسلم لیکن یاد رہے سخن گوئی کا مقصود الفاظ و گرامر و عروض نہیں بلکہ ۔۔۔۔مطالب ہوتے ہیں۔
معلومات