آج کا موضوع 

اچھا اخلاق اور ہمارا معاشرہ 

پیارے دینی دوستو!!!

السلام و علیکم و رحمتہ اللہ و بر کا تہ!!!


امید کرتی ہوں کہ آپ سب خیریت سے ہونگے، اللہ تعالی آپ سب کو اپنی ایمان میں رکھے اور اپنے کرم سے آپ سب کی تمام مشکلات اور پریشانیاں دور فرمائے آمین یا رب ۔

دوستو ایک بار پھر سے آپکی بہن صباء آپ لوگوں کے ساتھ ایک نئے اور منفرد موضوع کے ساتھ حاضر ہوئی ہوں، امید کرتی ہوں کہ میرے تمام پچھلے موضوعات کی طرح آج کا موضوع آپ لوگوں کو بہت پسند آئے گا، اور آج کے اس نئے اور منفرد موضوع سے آپ سب کو سیکھنے کو بہت کچھ ملے گا ۔تو چلیے اپنے موضوع کی جانب قدم بڑھاتے ہیں ۔


تو موضوع شروع کرنے سے پہلے آپ سب سے گزارش کرتی ہوں کہ آپ سب آخرمیں اپنی قیمتی رائے سے ضرور آگاہ کریں، تاکہ آئندہ آپ سب کو میرے نئے نئے موضوعات سے واقفیت ہو سکے ۔آج کا موضوع آپ سب کے لئے بہت اہم اور توجہ کا مرکز ہے ۔آج ہم اچھے اخلاق کی اہمیت و فضیلت پر بات کریں گے ۔ 

اخلاق کا لفظ خلق سے نکلا ہے، جس کے لفظی معانی، رویہ اور اچھی عادات کے ہیں ۔ تو اخلاق کا اصلاحی مفہوم یہ ہے کہ دوسروں سے اچھے طریقے سے پیش آنا ۔ ہمارے معاشرے میں اچھے اخلاق کی بہت اہمیت و فضیلت ہے ۔ کیونکہ جس کا اخلاق اچھا نہیں، وہ اس دنیا کا بہترین انسان نہیں ہے ۔ دنیا میں وہی قومیں کامیاب ہوتیں ہیں، جن کا اخلاق سب سے زیادہ بہترین ہوتا ہے ۔ اچھے اخلاق سے انسان پتھر سے پتھر کو بھی اپنا بنا سکتا ہے ۔ اگر انسان کی تربیت اچھی ہو تو وہ اپنی اچھی تربیت سے دوسروں کا دل جیت سکتا ہے  ۔

ہمارے دین میں اچھے اخلاق کی بہت اہمیت و فضیلت ہے ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم حسن اخلاق کی اعلی مثال تھے ۔ اس کی بہترین مثال ہمیں حدیث مبارکہ سے ملتی ہے ۔

تم میں سے بہترین وہ ہے جس کا اخلاق سب سے اچھا ہے۔


اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ہمارے معاشرے میں اچھے اخلاق کی بہت اہمیت ہے ۔ اچھا اخلاق ہو تو انسان بڑی سے بڑی مشکل کو آسانی سے پار کر سکتا ہے ۔ ہمیں روزمرہ زندگی میں طرح طرح کے حالات و واقعات کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔ ہر طرح کے لوگوں سے ہمارا واسطہ پڑتا ہے ۔ ان میں سے بہت سے لوگ اچھے بھی ہوتے ہیں، اور برے بھی ۔ اگر ہم ہر طرح کے لوگوں سے اچھے طریقے سے پیش آئیں تو یقین جانیے ہم معاشرہ میں اپنا بہترین مقام بنا سکتے ہیں ۔

اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم اپنے اندر صبر پیدا کریں ۔ بر داشت کی عادت ڈالیں ۔ اگر کوئی ہمیں برا بھلا بھی بول دے، تو ہمیں چاہیئے کہ ہم اس کا جواب پیار سے دیں ۔ ضروری نہیں کہ نفرت کا جواب نفرت سے دیا جائے ۔ نفرت کا جواب محبت سے بھی تو دیا جا سکتا ہے ۔ اگر ہم ایک دوسرے کی باتوں کو برداشت نہیں کریں گے تو زندگی میں ہم فلاح نہیں پا سکتے ۔

اگر ہم اپنی حقیقی زندگی کا موازنہ کریں، تو ہمیں ہماری زندگی میں برداشت کی بہت ضرورت ہے ۔ اگر رشتوں میں برداشت نہیں ہو گا تو ہم دنیا میں کامیاب نہیں ہو سکتے ۔اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ہمیں پتہ چلتا ہے کہ آپ نے اپنے اعلی اخلاق سے دوسروںکا دل جیتا ۔ آپ نے اپنی حقیقی زندگی میں بہت کچھ برداشت کیا ۔ حتی کہ فتح مکہ کے موقع پر اپنے بد ترین دشمنوں کو بھی معاف کر دیا ۔ 

ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اپنی زندگی میں برداشت لائیں ۔ لوگوں کی غلطیوں کو معاف کرنا سیکھیں ۔ تاکہ آخرت میں ہمیں سخت ذلت کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔ مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ ہم اپنی اخلاقی اقدار سے بہت دور ہو چکے ہیں ۔ برداشت تو ہم میں بلکل رہا ہی نہیں ۔ پیارے دوستو ۔ اگر کامیابی حاصل کرنی ہے تو اپنے اندر برداشت پیدا کریں ۔ اپنا لہجہ نرم رکھیں ۔ پرفیکٹ کوئی نہیں ہوتا۔ لہذا پرفیکشن سے باہر نکلیں اور حقیقت پسند ہو جائیں ۔ اللہ تعالی ہم سب کو صراط مستقیم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے آمین یا رب ۔

تحریر ۔ صباء معظم خان ۔ 


216