بیتے لمحے کل کی باتیں یاد آئیں
وہ رنگوں کی سب برساتیں یاد آئیں
دن دیکھا تو چہرہ تیرا یاد آیا
رات کے دیکھے زلف کی راتیں یاد آئیں
بیٹا ایم اے کر کے گھر میں بیٹھ گیا
اپنے وقت کی چار جماعتیں یاد آئیں
جلتی دھوپ میں ننگے پاؤں چلنے پر
ٹھنڈے لہجے کی سوغاتیں یاد آئیں
آج کی جیت پہ دل ایسا ویران ہوا
کل کی ہنستی کھیلتی باتیں یاد آئیں
جھوٹی شان کا سورج ڈوبتے دیکھا تو
اپنی دبکی سہمی ذاتیں یاد آئیں
حسرت جب بیٹی کی ڈولی لوٹ گئی
لوٹنے والی سب باراتیں یاد آئیں
بحر

0
315

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں