غم نہیں ہوتا ہے آزادوں کو بیش از یک نفس |
برق سے کرتے ہیں روشن، شمعِ ماتم خانہ ہم |
محفلیں برہم کرے ہے گنجفہ بازِ خیال |
ہیں ورق گردانئ نیرنگِ یک بت خانہ ہم |
باوجودِ یک جہاں ہنگامہ پیرا ہی نہیں |
ہیں "چراغانِ شبستانِ دلِ پروانہ" ہم |
ضعف سے ہے، نے قناعت سے یہ ترکِ جستجو |
ہیں "وبالِ تکیہ گاہِ ہِمّتِ مردانہ" ہم |
دائم الحبس اس میں ہیں لاکھوں تمنّائیں اسدؔ |
جانتے ہیں سینۂ پُر خوں کو زنداں خانہ ہم |
بحر
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات