شام ہوتی ہے سحر ہوتی ہے یہ وقت رواں |
جو کبھی سنگ گراں بن کے مرے سر پہ گرا |
راہ میں آیا کبھی میری ہمالہ بن کر |
جو کبھی عقدہ بنا ایسا کہ حل ہی نہ ہوا |
اشک بن کر مری آنکھوں سے کبھی ٹپکا ہے |
جو کبھی خونِ جگر بن کے مژہ پر آیا |
آج بے واسطہ یوں گزرا چلا جاتا ہے |
جیسے میں کشمکشِ زیست میں شامل ہی نہیں |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات