جی میں ہے یادِ رخ و زلفِ سیہ فام بہت |
رونا آتا ہے مجھے ہر سحر و شام بہت |
دستِ صیاد تلک بھی نہ میں پہنچا جیتا |
بے قراری نے لیا مجھ کو تۂ دام بہت |
ایک دو چشمک ادھر گردشِ ساغر کہ مدام |
سر چڑھی رہتی ہے یہ گردشِ ایّام بہت |
دل خراشی و جگر چاکی و خون افشانی |
ہوں تو نا کام پہ رہتے ہیں مجھے کام بہت |
رہ گیا دیکھ کے تجھ چشم پہ یہ سطرِ مژہ |
ساقیا یوں تو پڑھے تھے میں خطِ جام بہت |
پھر نہ آئے جو ہوئے خاک میں جا آسودہ |
غالب ان زیرِ زمیں میر ہے آرام بہت |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات