کوئی دیتا ہے بہت دور سے آواز مجھے |
چھپ کے بیٹھا ہے وہ شاید کسی سیّارے میں |
نغمہ و نور کے اک سرمدی گہوارے میں |
دے اجازت جو تری چشمِ فسوں ساز مجھے |
اور ہو جائے محبت پرِ پرواز مجھے |
اڑ کے پہنچوں میں وہاں روح کے طیّارے میں |
سرعتِ نور سے یا آنکھ کے "پلکارے" میں |
کہ فلک بھی نظر آتا ہے درِ باز مجھے |
سالہا سال مجھے ڈھونڈیں گے دنیا کے مکیں |
دوربینیں بھی نشاں تک نہ مرا پائیں گی |
اور نہ پیکر ہی مرا آئے گا پھر سوئے زمیں |
عالمِ قدس سے آوازیں مری آئیں گی |
بحرِ خمیازہ کشِ وقت کی امواجِ حسیں |
اک سفینہ مرے نغموں سے بھرا لائیں گی! |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات