پھر کوئی آیا دلِ زار نہیں کوئی نہیں |
راہرو ہوگا کہیں اور چلا جائے گا |
ڈھل چکی رات بکھرنے لگا تاروں کا غبار |
لڑکھڑانے لگے ایوانوں میں خوابیدہ چراغ |
سوگئی راستہ تک تک کے ہر اک راہ گزار |
اجنبی خاک نے دھندلا دیے قدموں کے سراغ |
گل کرو شمعیں بڑھا دو مے و مینا و ایاغ |
اپنے بے خواب کواڑوں کو مقفل کر لو |
اب یہاں کوئی نہیں کوئی نہیں آئے گا |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات