| عمر بھر ہم رہے شرابی سے |
| دلِ پر خوں کی اک گلابی سے |
| جی ڈھہا جائے ہے سحر سے آہ |
| رات گذرے گی کس خرابی سے |
| کھلنا کم کم کلی نے سیکھا ہے |
| اس کی آنکھوں کی نیم خوابی سے |
| برقع اٹھتے ہی چاند سا نکلا |
| داغ ہوں اس کی بے حجابی سے |
| کام تھے عشق میں بہت پر میر |
| ہم ہیں فارغ ہوئے شتابی سے |
بحر
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
|
خفیف مسدس مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات