نہ گنواؤ ناوکِ نیم کش، دلِ ریزہ ریزہ گنوا دیا |
جو بچے ہیں سنگ سمیٹ لو، تنِ داغ داغ لُٹا دیا |
مرے چارہ گرکو نوید ہو، صفِ دشمناں کو خبر کرو |
وہ جو قرض رکھتے تھے جان پر وہ حساب آج چکا دیا |
کرو کج جبیں پہ سرِ کفن ، مرے قاتلوں کو گماں نہ ہو |
کہ غرورِ عشق کا بانکپن ، پسِ مرگ ہم نے بھلا دیا |
اُ دھر ایک حرف کے کشتنی ، یہاں لاکھ عذر تھا گفتنی |
جو کہا تو ہنس کے اُڑا دیا ، جو لکھا تو پڑھ کے مٹا دیا |
جو رکے تو کوہِ گراں تھے ہم، جو چلے تو جاں سے گزر گئے |
رہِ یار ہم نے قدم قدم تجھے یاد گار بنا دیا |
بحر
کامل مثمن سالم
متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن متَفاعلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات