اپنا احوالِ دلِ زار کہوں یا نہ کہوں |
ہے حیا مانعِ اظہار۔ کہوں یا نہ کہوں |
نہیں کرنے کا میں تقریر ادب سے باہر |
میں بھی ہوں واقفِ اسرار ۔کہوں یا نہ کہوں |
شکوہ سمجھو اسے یا کوئی شکایت سمجھو |
اپنی ہستی سے ہوں بیزار۔ کہوں یا نہ کہوں |
اپنے دل ہی سے میں احوالِ گرفتاریِ دل |
جب نہ پاؤں کوئی غم خوار کہوں یا نہ کہوں |
دل کے ہاتھوں سے، کہ ہے دشمنِ جانی اپنا |
ہوں اک آفت میں گرفتار ۔کہوں یا نہ کہوں |
میں تو دیوانہ ہوں اور ایک جہاں ہے غمّاز |
گوش ہیں در پسِ دیوار کہوں یا نہ کہوں |
آپ سے وہ مرا احوال نہ پوچھے تو اسدؔ |
حسبِ حال اپنے پھر اشعار کہوں یا نہ کہوں |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات