اس ہوس میں کہ پکارے جرسِ گل کی صدا |
دشت و صحرا میں صبا پھرتی ہے یوں آوارہ |
جس طرح پھرتے ہیں ہم اہلِ جنوں آوارہ |
ہم پہ وارفتگیِ ہوش کی تہمت نہ دھرو |
ہم کہ رمازِ رموزِ غمِ پنہانی ہیں |
اپنی گردن پہ بھی ہے رشتہ فگن خاطرِ دوست |
ہم بھی شوقِ رہِ دلدار کے زندانی ہیں |
جب بھی ابروئے درِ یار نے ارشاد کیا |
جس بیاباں میں بھی ہم ہوں گے چلے آئیں گے |
در کھُلا دیکھا تو شاید تمہیں پھر دیکھ سکیں |
بند ہو گا تو صدا دے کے چلے جائیں گے |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات