بہت سہی غمِ گیتی، شراب کم کیا ہے؟ |
غلامِ ساقیٔ کوثر ہوں، مجھ کو غم کیا ہے |
تمھاری طرز و روش جانتے ہیں ہم، کیا ہے |
رقیب پر ہے اگر لطف تو ستم کیا ہے |
کٹے تو شب کہیں کاٹے تو سانپ کہلاوے |
کوئی بتاؤ کہ وہ زلفِ خم بہ خم کیا ہے |
لکھا کرے کوئی احکامِ طالعِ مولود |
کسے خبر ہے کہ واں جنبشِ قلم کیا ہے؟ |
نہ حشر و نشر کا قائل نہ کیش و ملت کا |
خدا کے واسطے ایسے کی پھر قسم کیا ہے؟ |
وہ داد و دید گراں مایہ شرط ہے ہمدم |
وگرنہ مہرِ سلیمان و جامِ جم کیا ہے |
سخن میں خامۂ غالبؔ کی آتش افشانی |
یقیں ہے ہم کو بھی، لیکن اب اس میں دم کیا ہے |
بحر
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات