خوشی تو ہے آنے کی برسات کے
پئیں بادۂ ناب اور آم کھائیں
سر آغازِ موسم میں اندھے ہیں ہم
کہ دِلّی کو چھوڑیں، لوہارو کو جائیں
سِوا ناج کے جو ہے مطلوبِ جاں
نہ واں آم پائیں، نہ انگور پائیں
ہوا حکم باورچیوں کو، کہ ہاں
ابھی جا کے پوچھو کہ کل کیا پکائیں
وہ کھٹّے کہاں پائیں اِملی کے پھول
وہ کڑوے کریلے کہاں سے منگائیں
فقط گوشت، سو بھیڑ کا ریشہ دار
کہو اس کو کیا کھا کے ہم حِظ اُٹھائیں
بحر
متقارب مثمن محذوف
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعَل

0
956

اشعار کی تقطیع

تقطیع دکھائیں