خوشی تو ہے آنے کی برسات کے |
پئیں بادۂ ناب اور آم کھائیں |
سر آغازِ موسم میں اندھے ہیں ہم |
کہ دِلّی کو چھوڑیں، لوہارو کو جائیں |
سِوا ناج کے جو ہے مطلوبِ جاں |
نہ واں آم پائیں، نہ انگور پائیں |
ہوا حکم باورچیوں کو، کہ ہاں |
ابھی جا کے پوچھو کہ کل کیا پکائیں |
وہ کھٹّے کہاں پائیں اِملی کے پھول |
وہ کڑوے کریلے کہاں سے منگائیں |
فقط گوشت، سو بھیڑ کا ریشہ دار |
کہو اس کو کیا کھا کے ہم حِظ اُٹھائیں |
بحر
متقارب مثمن محذوف
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعَل |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات