باغ پا کر خفقانی یہ ڈراتا ہے مجھے |
سایۂ شاخِ گل افعی نظر آتا ہے مجھے |
جوہرِ تیغ بہ سر چشمۂ دیگر معلوم |
ہوں میں وہ سبزہ کہ زہرآب اگاتا ہے مجھے |
مدعا محوِ تماشائے شکستِ دل ہے |
آئینہ خانے میں کوئی لیے جاتا ہے مجھے |
نالہ سرمایۂ یک عالم و عالم کفِ خاک |
آسماں بیضۂ قمری نظر آتا ہے مجھے |
زندگی میں تو وہ محفل سے اُٹھا دیتے تھے |
دیکھوں اب مر گئے پر کون اُٹھاتا ہے مجھے |
بحر
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن سالم مخبون محذوف
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
||
رمل مثمن مخبون محذوف مقطوع
فَعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات