غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی |
فلک کا دیکھنا تقریب تیرے یاد آنے کی |
کھلے گا کس طرح مضموں مرے مکتوب کا یا رب |
قسم کھائی ہے اس کافر نے کاغذ کے جلانے کی |
لپٹنا پرنیاں میں شعلۂ آتش کا آساں ہے |
ولے مشکل ہے حکمت دل میں سوزِ غم چھپانے کی |
انہیں منظور اپنے زخمیوں کا دیکھ آنا تھا |
اٹھے تھے سیرِ گل کو، دیکھنا شوخی بہانے کی |
ہماری سادگی تھی التفاتِ ناز پر مرنا |
ترا آنا نہ تھا ظالم مگر تمہید جانے کی |
لکد کوبِ حوادث کا تحمّل کر نہیں سکتی |
مری طاقت کہ ضامن تھی بتوں کے ناز اٹھانے کی |
کہوں کیا خوبیِ اوضاعِ ابنائے زماں غالبؔ |
بدی کی اس نے جس سے ہم نے کی تھی بارہا نیکی |
بحر
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات