| کیوں نہ ہو چشمِ بتاں محوِ تغافل ، کیوں نہ ہو؟ |
| یعنی اس بیمار کو نظارے سے پرہیز ہے |
| مرتے مرتے ، دیکھنے کی آرزو رہ جائے گی |
| وائے ناکامی ! کہ اس کافر کا خنجر تیز ہے |
| عارضِ گل دیکھ ، رُوئے یار یاد آیا ، اسدؔ! |
| جوششِ فصلِ بہاری اشتیاق انگیز ہے |
بحر
|
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات