یا رب! دلِ مسلم کو وہ زندہ تمنّا دے |
جو قلب کو گرما دے، جو روح کو تڑپا دے |
پھر وادیِ فاراں کے ہر ذرّے کو چمکا دے |
پھر شوقِ تماشا دے، پھر ذوقِ تقاضا دے |
محرومِ تماشا کو پھر دیدۂ بینا دے |
دیکھا ہے جو کچھ میں نے اوروں کو بھی دِکھلا دے |
بھٹکے ہوئے آہو کو پھر سوئے حرم لے چل |
اس شہر کے خوگر کو پھر وسعتِ صحرا دے |
پیدا دلِ ویراں میں پھر شورشِ محشر کر |
اس محملِ خالی کو پھر شاہدِ لیلا دے |
بحر
ہزج مثمن اخرب سالم
مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات