سخن مشتاق ہے عالم ہمارا |
غنیمت ہے جہاں میں دم ہمارا |
رہے ہم عالمِ مستی میں اکثر |
رہا کچھ اور ہی عالم ہمارا |
بہت ہی دور ہم سے بھاگتے ہو |
کرو ہو پاس کچھ تو کم ہمارا |
بکھر جاتے ہیں کچھ گیسو تمھارے |
ہوا ہے کام دل برہم ہمارا |
رکھے رہتے ہیں دل پر ہاتھ اے میر |
یہیں شاید کہ ہے سب غم ہمارا |
بحر
ہزج مسدس محذوف
مفاعیلن مفاعیلن فَعُولن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات