وہ در کھلا میرے غمکدے کا |
وہ آ گئے میرے ملنے والے |
وہ آگئی شام، اپنی راہوں |
میں فرشِ افسردگی بچھانے |
وہ آگئی رات چاند تاروں |
کو اپنی آزردگی سنانے |
وہ صبح آئی دمکتے نشتر |
سے یاد کے زخم کو منانے |
وہ دوپہر آئی آستیں میں |
چھپائے شعلوں کے تازیانے |
یہ آئے سب میرے ملنے والے |
کہ جن سے دن رات واسطہ ہے |
پہ کون کب آیا، کب گیا ہے |
نگاہ و دل کو خبر کہاں ہے |
خیال سوئے وطن رواں ہے |
سمندروں کی ایال تھامے |
ہزار وہم و گماں سنبھالے |
کئی طرح کے سوال تھامے |
بحر
جمیل مربع سالم
مَفاعلاتن مَفاعلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات