شبِ ہجر میں کم تظلّم کیا |
کہ ہمسائگاں پر ترحّم کیا |
کہا میں نے کتنا ہے گل کا ثبات |
کلی نے یہ سن کر تبسّم کیا |
زمانے نے مجھ جرعہ کش کو ندان |
کیا خاک و خشتِ سرِ خم کیا |
جگر ہی میں یک قطرہ خوں ہے سرشک |
پلک تک گیا تو تلاطم کیا |
کسو وقت پاتے نہیں گھر اسے |
بہت میر نے آپ کو گم کیا |
بحر
متقارب مثمن محذوف
فَعُولن فَعُولن فَعُولن فَعَل |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات