| فریاد کی کوئی لے نہیں ہے | 
| نالہ پابندِ نے نہیں ہے | 
| کیوں بوتے ہیں باغبان تونبے؟ | 
| گر باغ گدائے مے نہیں ہے | 
| ہر چند ہر ایک شے میں تو ہے | 
| پر تجھ سی کوئی شے نہیں ہے | 
| ہاں ، کھائیو مت فریبِ ہستی! | 
| ہر چند کہیں کہ "ہے" ، نہیں ہے | 
| شادی سے گزر کہ ، غم نہ ہووے | 
| اردی جو نہ ہو ، تو دے نہیں ہے | 
| کیوں ردِ قدح کرے ہے زاہد ! | 
| مے ہے یہ مگس کی قے نہیں ہے | 
| ہستی ہے ، نہ کچھ عدم ہے ، غالبؔ! | 
| آخر تو کیا ہے ، اے نہیں ہے؟ | 
                            بحر
                        
                        | ہزج مسدس اخرب مقبوض محذوف مفعول مفاعِلن فَعُولن | ||
| ہزج مسدس اخرم اشتر محذوف مفعولن فاعِلن فَعُولن | 
اشعار کی تقطیع
 
                        
                        تقطیع دکھائیں
                    
                     
                         
    
معلومات