رہیے اب ایسی جگہ چل کر جہاں کوئی نہ ہو |
ہم سخن کوئی نہ ہو اور ہم زباں کوئی نہ ہو |
بے در و دیوار سا اک گھر بنایا چاہیے |
کوئی ہم سایہ نہ ہو اور پاسباں کوئی نہ ہو |
پڑیے گر بیمار تو کوئی نہ ہو بیمار دار |
اور اگر مر جائیے تو نوحہ خواں کوئی نہ ہو |
بحر
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات