یہ داغ داغ اُجالا یہ شب گزیدہ سحر |
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں |
یہ وہ سحر تو نہیں جس کی آرزو لے کر |
چلے تھے یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں |
فلک کے دشت میں تاروں کی آخری منزل |
کہیں تو ہوگا شبِ سست موج کا ساحل |
کہیں تو جاکے رکے گا سفینہِ غمِِ دل |
جواں لہو کی پر اسرار شاہراہوں سے |
چلے جو یار تو دامن پہ کتنے ہاتھ پڑے |
دیارِ حسن کی بے صبر خواب گاہوں سے |
پکارتی رہیں بانہیں بدن بلاتے ہیں |
بہت عزیز تھی لیکن رخِ سحر کی لگن |
بہت قریں تھا حسینانِ نور کا دامن |
سبک سبک تھی تمنا دبی دبی تھی تھکن |
سنا ہے ہو بھی چکا ہے فراقِ ظلمت و نور |
سنا ہے ہو بھی چکا ہے وصالِ منزل و گام |
بدل چکا ہے بہت اہلِ درد کا دستور |
نشاطِ وصل حلال و عذابِ ہجر حرام |
جگر کی آگ نظر کی امنگ دل کی جلن |
کسی پہ چارۂ ہجراں کا کچھ اثر ہی نہیں |
کہاں سے آئی نگارِ صبا کدھر کو گئی |
ابھی چراغِ سرِ رہ کو کچھ خبر ہی نہیں |
ابھی گرانیٔ شب میں کمی نہیں آئی |
نجاتِ دیدہ و دل کی گھڑی نہیں آئی |
چلے چلو کہ وہ منزل ابھی نہیں آئی |
بحر
مجتث مثمن مخبون محذوف مسکن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فِعْلن |
||
مجتث مثمن مخبون محذوف
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات