| ہم کہ ٹہرے اجنبی اتنی مداراتوں کے بعد |
| پھر بنیں گے آشنا کتنی ملاقاتوں کے بعد |
| کب نظر میں آئے گی بے داغ سبزے کی بہار |
| خون کے دھبے دھلیں گے کتنی برساتوں کے بعد |
| تھے بہت بیدرد لمحے ختمِ دردِ عشق کے |
| تھیں بہت بے مہر صبحیں مہرباں راتوں کے بعد |
| دل تو چاہا پر شکستہ دل نے مہلت ہی نہ دی |
| کچھ گلے شکوے بھی کر لیتے مناجاتوں کے بعد |
| ان سے جو کہنے گئے تھے فیض جاں صدقہ کیے |
| ان کہی ہی رہ گئی وہ بات سب باتوں کے بعد |
بحر
|
رمل مثمن محذوف
فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات