خبر نہیں تم کہاں ہو یارو |
ہماری اُفتادِ روز و شب کی |
تمہیں خبر مِل سکی کہ تم بھی |
رہینِ دستِ خزاں ہو یارو |
دِنوں میں تفرِیق مِٹ چُکی ہے |
کہ وقت سے خُوش گُماں ہو یارو |
ابھی لڑکپن کے حوصلے ہیں |
کہ بے سر و سائباں ہو یارو |
ہماری اُفتادِ روز و شب کی |
نہ جانے کتنی ہی بار اب تک |
دھنک بنی اَور بکھر چُکی ہے |
عُروسِ شب اپنی خلوتوں سے |
سحر کو محرُوم کر چُکی ہے |
دہکتے صحرا میں دُھوپ کھا کر |
شفق کی رنگت اُتر چُکی ہے |
بہار کا تعزیہ اُٹھائے |
نگارِ یک شب گُذر چُکی ہے |
اُمیدِ نو روز ہے کہ تُم بھی |
بہار کے نوحہ خواں ہو یارو |
تُمھاری یادوں کے قافلے کا |
تھکا ہؤا اجنبی مُسافر |
ہر اِک کو آواز دے رہا ہے |
خفا ہو یا بےزباں ہو یارو |
بحر
جمیل مربع سالم
مَفاعلاتن مَفاعلاتن |
اشعار کی تقطیع
تقطیع دکھائیں
معلومات